سیمینار: چین میں مطالعۂ پاکستان
چینی اسکالر ڈاکٹر شو ہوا ژونگ نے انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد میں ”چین میں مطالعۂ پاکستان: جائزہ اور امکانات“ کے زیر عنوان ایک علمی نشست میں پریزنٹیشن دی۔ یہ پروگرام آئی پی ایس میں ۲۳ اپریل ۲۰۱۵ء کو ہوا۔ مسٹر شو انسٹی ٹیوٹ آف ایشین اسٹڈیز، اونان اکیڈمی آف سوشل سائنسز، کن منگ میں ریسرچ اسسٹنٹ ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ بیجنگ کی ژنگ ہوا یونیورسٹی اور اسلام آباد کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (NUST) سے وابستہ ہیں اور بین الاقوامی تعلقات میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔
اپنے مشاہدات اور اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ چین اور پاکستان میں گزشتہ چھ عشروں سے دوستی اور تعاون کے گہرے تعلقات ہیں لیکن علمی سطح پر ایک دوسرے سے واقفیت اور قربت کے لحاظ سے بہت بڑا خلا اب بھی موجود ہے۔ انہوں نے مختلف تدابیر کا ذکر کیا جن کے ذریعے دونوں ملکوں کے تعلقات کو نچلی سطح پر مضبوط بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
چینی اسکالر نے بتایا کہ چین کی مختلف یونیورسٹیوں میں چھ پاکستان اسٹڈیز سنٹر قائم ہیں تاہم پاکستان کے امور پر مہارت رکھنے والے اسکالرز کی تعداد اب بھی بہت زیادہ نہیں ہے۔ فاضل مقرر کے خیال میں چین میں پاکستان پر تحقیقی کام کرنے کے معاملہ میں ایک رکاوٹ پاکستانی اداروں میں چینی اسکالرز کے لیے مواقع کی کمی بھی ہے۔
انہوں نے معاملہ کے دوسرے رخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ چینی میڈیا میں پاکستان کے تاثر اور امیج کے لحاظ سے بہت حوصلہ افزا تصویر سامنے آتی ہے۔ میڈیا میں جب بھی پاکستان کا ذکر آتا ہے تو ۹۵ فی صد مواقع پر اس کا ذکر مثبت انداز میں کیا جاتا ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے ڈائریکٹر جنرل خالد رحمٰن نے چینی اسکالر مسٹر شو کی تحقیقی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ چین کے اسکالرز کے پاکستان پر اپنا ارتکاز کم رکھنے اور دیگر مختلف ممالک پر یہ توجہ زیادہ کرنے کی ایک وجہ دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں وہ قربت اور گرم جوشی بھی ہے جو دوستوں کے معاملات سے صرفِ نظر کرنے پر آمادہ کرتی ہے۔انہوں نے چین اور پاکستان کے درمیان اسکالرز کی سطح پر ایک دوسرے سے واقفیت اور علم کے تبادلہ میں اضافہ کی ضرورت اور خواہش کا اظہار کیا۔
جواب دیں