آئی پی ایس میں چینی صحافی کے اعزاز میں استقبالیہ
۲۶فروری ۲۰۱۴ء کو آئی پی ایس میں سینئر چینی صحافی اور تجزیہ کار پروفیسر زہو رونگ کے اعزاز میں ایک الوداعی استقبالیہ کی تقریب ہوئی۔ وہ پاکستان میں دس سال کا طویل عرصہ گزار کر اپنے آبائی ملک واپس جا رہے تھے۔
پروفیسر زہو رونگ نے اس موقع پر شرکاء کو اپنے ان مشاہدات اور تجربات سے آگاہ کیا جو انہیں پاکستان میں قیام کے دوران میں حاصل ہوئے۔ انہوں نے پاکستان کے پاس موجود بے بہا وسائل، عظیم امکانات اور کام کرنے والی باصلاحیت افرادی قوت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کا مستقبل روشن اور تابناک دیکھتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات کے موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’پہاڑوں سے بلند اور سمندر سے گہری دوستی‘‘فقط نعرہ نہیں بلکہ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جسے انتہائی بنیادی سطح پر بھی محسوس کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے پاکستان کو چین کا بہترین، منفرد اور سب سے قابلِ اعتماد دوست قرار دیا۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ یہ رشتہ مستقبل میں زیادہ قابلِ اعتماد اور مضبوط شکل میں ابھرے گا۔
انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان عوامی سطح پر روابط بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا اور غیرسرکاری اداروں کو توجہ دلائی کہ وہ اس ضمن میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے طلبہ کے لیے تعلیمی وظائف جاری کرنے اور محققین، دانشوروں، اساتذہ اور پروفیشنل افراد کے درمیان رابطوں اور باہمی تبادلۂ خیال کے مواقع بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے سرحد کے دونوں اطراف صنعتی زونوں کو ترقی دینے کے لیے باہمی تعاون کے منصوبوں کی تجویز بھی دی تاہم انہوں نے پاکستان کی غیریقینی سیاسی اور داخلی سلامتی کی صورتِ حال کو اس طرح کی ترقی میں ایک بڑی رکاوٹ قرار دیا اور اس توقع کا اظہار کیا کہ پاکستان جلد ان مسائل پر قابو پالے گا۔
پروفیسر زہو نے قیام پاکستان کے دوران انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے ساتھ اپنے تعلق پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے قومی سطح پر دانشوروں کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور اپنی غیرسرکاری حیثیت کے باوجود ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کی تعمیر میں بھر پور کردار ادا کرنے پر ادارے کی تعریف کی۔
انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے ڈائریکٹر جنرل خالد رحمن نے کہا کہ پروفیسر زہو رونگ کے ساتھ ادارے کا تعلق انتہائی اہمیت کا حامل رہا۔ انہوں نے پروفیسر زہو کو ایک انتہائی متحرک اور فعال صحافی اور اپنے مقصد سے مخلص انسان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ مقامی اقدار و روایات کو سمجھنے اور انہیں ضروری اہمیت دینے میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔ وہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے میں بھرپور کردار ادا کرتے رہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے چیئر مین پروفیسر خورشید احمد نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ پروفیسر زہو کی موجودگی آئی پی ایس کے لیے بہت فائدہ مند تھی کیونکہ ان دونوں کا مشترکہ مقصد پاکستان اور چین کے درمیان پہلے سے موجود خوشگوار تعلقات میں مزید بہتری لانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پروفیسر زہو گزشتہ دس سال سے پاکستان میں چین کے ایک بہترین نمائندہ تھے اور اب چین واپسی کے بعد وہ اپنے آبائی ملک میں پاکستان کے سفیر کا کردار ادا کریں گے۔
جواب دیں