وفاقی بجٹ 2013-14: ایک تجزیہ

وفاقی بجٹ 2013-14: ایک تجزیہ

مالیاتی سال 2013-14کا وفاقی بجٹ 12جون کو وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں پیش کیا۔ یہ بجٹ ایک انتہائی اہم وقت پر ایک بڑے چیلنج کے ماحول میں سامنے آیا ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب ملک انہی دنوں ایک انتخابی مرحلے سے گزرا ہے جس کے نتیجے میں اقتدار ایک منتخب حکومت سے دوسری منتخب حکومت کو منتقل ہوا ہے۔ اس انتخابی عمل میں ایک ایسی حکومت کو عوام نے مسترد کردیا ہے جس نے 2008ء کے آغاز سے 2013ء کے آغاز تک حکمرانی کی تھی۔ اس شکست کے بہت سے اسباب میں سے ایک اہم سبب اقتصادی محاذ پر اس کی انتہائی مایوس کن کارکردگی ہے۔
نیچے دیئے گئے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ اس سارے دور میں معیشت لڑکھڑاتی رہی ہے۔ تقریباً ہر اقتصادی اشاریہ یہ واضح کر رہا ہے کہ صورتِ حال بد سے بدتر ہوتی چلی گئی ہے۔ توانائی کے بحران نے اس پورے دور میں معیشت کے ہر شعبے اور معاشرے کے ہر طبقے کو کسی نہ کسی طرح تباہ حال کرکے رکھ دیا ہے جس میں سب سے زیادہ مار غریب اور کم مراعات یافتہ طبقہ کو پڑی ہے۔ اقتصادی اور پیداواری سرگرمیاں تقریباً رُک گئی ہیں۔ آج ہمیں بڑے پیمانے پر محرومی دیکھنے کو مل رہی ہے جس کے نتیجے میں حکمرانوں میں بھی مایوسی، ناکامی اور اعتماد کی کمی نظر آرہی ہے۔ یہ بات کہنے کی ضرورت نہیں کہ ایسی صورتِ حال میں کسی بھی حکومت اور اس کے اقتصادی ماہرین کے سامنے سب سے بڑا چیلنج عوام اور معاشی میدان میں سرگرم افراد کا اعتماد بحال کرنا ہوتا ہے۔
یہ مختصر تجزیہ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کی ٹاسک فورس کا تیار کردہ ہے جس میں اس سارے تناظر میں بجٹ پر ایک نظر ڈالی گئی ہے: ۔
پی ڈی ایف:

 مکمل متن.

 

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے