اسلامک بنکنگ اور فنانس کے لیے عوامی آگہی مہمات ناگزیر ہیں: زیاد محمد
اسلامک بنکنگ انسٹی ٹیوٹ، جنوبی افریقہ سے وابستہ بنکنگ اور فنانس کے امور کے ماہر، شریعہ ایڈوائزر اور ٹرینر جناب زیادمحمد نے ۲۷ مئی ۲۰۱۳ء کو آئی پی ایس کا دورہ کیا۔ اس موقع پر باہمی تبادلہ خیال کی ایک نشست منعقد ہوئی جس کی میزبانی آئی پی ایس کے ڈائریکٹر جنرل جناب خالد رحمٰن نے کی۔ مکالمہ اور علمی گفتگو کی اس نشست میں آئی پی ایس کی کور ٹیم کے علاوہ، آئی پی ایس اسلامک فنانس اور بنکنگ ریسرچ پروگرام کی کوآرڈی نیٹر محترمہ امینہ سہیل، البرکہ اسلامک بنک کے زونل سربراہ جناب کلیم اقبال اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کی فیکلٹی ممبر محترمہ غزالہ غالب خان نے شرکت کی۔ جناب زیاد محمد کا خیال تھا کہ اسلامک بنکنگ پوری دنیا میں پھیلتا ہوا ایک محسوس مظہر ہے۔ آج مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اسلامی بنکوں میں اپنے اکاؤنٹ کھلوانے کی خواہش مند ہے تاہم ان میں ان افراد کا تناسب بہت ہی کم ہے جو اسلامک فنانسنگ کے طریقوں کو اختیار کرنے میں حقیقی دلچسپی رکھتے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ اسلامک فنانس اور بنکنگ کے میدان میں علمی و فکری رہنمائی پاکستان سے آ رہی ہے، تاہم یہ جان کر حیرانی ہوئی کہ یہاں بنکنگ کے شعبہ میں اسلامک بنکنگ کا حصہ بمشکل دس فی صد ہے۔ انہوں نے مالیات کے اسلامی طریقوں سے آگہی کو عام کرنے کی ضرورت پر زور دیا تا کہ اسلامی بنکنگ کے شعبے کو نشونما ملے۔ انہوں نے کہا کہ اُن تمام اداروں کو جو اسلامک بنکنگ اور مالیات سے وابستہ ہیں، اسلامک فنانس کی پراڈکٹس اور خدمات کے فروغ کے لیے مستقل بنیاد پر عوامی آگہی مہم کو منظم کرنا چاہیے۔ ان کا خیال تھا کہ مسلم دنیا میں کہیں بھی اسلامک بنکنگ کو اختیار کرنے کے بارے میں تحفظات نہیں ہیں، تاہم یہ بہت ضروری ہے کہ روایتی بنکاری اور اسلامی بنکاری میں فرق کے بارے میں ان کے ذہن واضح ہوں۔
جواب دیں