کیمیائی جنگ سے پاک دنیا کے لیے پاکستان کا کردار مثالی ہے

کیمیائی جنگ سے پاک دنیا کے لیے پاکستان کا کردار مثالی ہے

 

سلامتی کے ماہرین، سفارت کاروں اور تجزیہ کاروں نے آئی پی ایس میں منعقدہ ایک سیمینار میں کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن (CWC)پر عملدرآمد اور کیمیائی جنگ سے پاک دنیا کی تشکیل کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو مثالی قرار دیا اور انہیں مزید آگے بڑھانے اور فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیزمیں 28فروری 2013ء کو منعقد ہونے والے سیمینار کا عنوان تھا ’’کیمیائی ہتھیاروں کا کنونشن اور پاکستان‘‘۔ اس سیمینار میں کثیر تعداد میں سلامتی کے ماہرین، سفارت کاروں، محققین اور اس شعبے سے متعلق اداروں کے عہدیداروں نے شرکت کی۔
کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن اور تخفیف اسلحہ میں معاونت کے لیے قائم کردہ نیشنل اتھارٹی کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ کرنل اظفر بلال نے کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کی تاریخ اور اس کے مختلف پہلوؤں پر ایک جامع جائزہ پیش کیا۔ اس کے بعد سیمینار میں مختلف زاویوں سے اس موضوع پر مکالمہ اور تبادلۂ خیال ہُوا۔ نظامت کے فرائض آئی پی ایس کے سینئر ایسوسی ایٹ کمانڈر (ریٹائرڈ) اظہر احمد نے ادا کیے۔

 

 

DSC 1486

 

سیمینار کے شرکاء نے جون 1997میں کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن میں بھارت کی شمولیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کیمیائی ہتھیاروں کے مخصوص پروگرام کا اعتراف کرکے اس کنونشن میں شامل ہُوا جبکہ یہ سفارتی آداب کی خلاف ورزی اور باہمی اعتماد کو شرمناک زک پہنچانے کی بات ہے کیونکہ 1992ء میں پاکستان اور بھارت نے ایک مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے تھے کہ دونوں ممالک کیمیائی ہتھیاروں کو بنانے،انہیں ترقی دینے اور ان کے استعمال پر مکمل پابندی کے عہد پر قائم رہیں گے۔
سیمینار کے مقرر اظفر بلال نے حاضرین کو بتایا کہ پاکستان نے کیمیائی ہتھیاروں کی ملکیت نہ ہوتے ہوئے کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن میں شمولیت کی تھی اور اس وقت سے اسے اپنی سلامتی کی پالیسی کا حصہ بناتے ہوئے تخفیف اسلحہ کے لیے عالمگیر جدوجہد میں فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ پاکستان 1998ء سے کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم (OPCW)کی ایگزیکٹو کونسل کا ممبر رہا ہے اور 2004ء سے اس کے ایشیائی گروپ کا کو آرڈی نیٹر ہے۔ قومی سطح پر پاکستان نے کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن پرعمل درآمد کے آرڈی ننس مجریہ 2000ء کے تحت نیشنل اتھارٹی کا ادارہ قائم کیا ہے اور تمام متعلقہ حلقوں کی مشاورت سے ایک جامع حکمت عملی اور نظام قائم کیاہے۔ یہ نیشنل اتھارٹی کیمیکل بنانے والی کمپنیوں، تاجروں کیمسٹوں اور محققین کے ساتھ رابطے میں رہتی ہے اور کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق آگاہی حاصل کرنے اور جملہ پہلوؤں سے استعداد بڑھانے کے لیے مختلف کورسز، ورکشاپوں، سیمیناروں اور تعلیمی مشقوں سے مدد لی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کنونشن کے تحت تمام ضروریات اور ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے پاکستان باقاعدگی سے اپنی سالانہ رپورٹ ارسال کرتا ہے اور OPCWکو معمول کے معائنے کے لیے سہولت فراہم کرتا ہے۔

 

 

DSC 1498 DSC 1518 DSC 1512

 

کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کا جائزہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ دنیا کی 98فیصد آبادی کی نمائندگی کرنے والے 188ممالک نے اس پردستخط کر رکھے ہیں اور اس کی توثیق کی ہوئی ہے جبکہ اسرائیل اور میانماردو ایسے ممالک ہیں جنہوں نے اس پر دستخط تو کر رکھے ہیں لیکن ابھی تک اس کی توثیق نہیں کی۔ انگولا، شمالی کوریا، مصر، صومالیہ، شام اور جنوبی سوڈان ایسے ممالک ہیں جنہوں نے نہ تو اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں اور نہ اس کی توثیق کی ہے۔ چھ ممالک وہ ہیں جنہوں نے کیمیائی ہتھیار رکھتے ہوئے اس کے کنونشن میں شمولیت اختیار کی ہے یہ ممالک امریکہ، روس، بھارت، جنوبی کوریا، البانیہ اور لیبیا ہیں۔
انہوں نے مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ کنونشن نے تمام ممالک کو اپنے کیمیائی ہتھیار مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے 29اپریل 2007ء کی تاریخ دے رکھی تھی تاہم اس حتمی تاریخ کو 2012ء تک وسعت دی گئی لیکن پھر بھی امریکہ اور روس نے اس پر عملدرآمد نہیں کیا۔ اب ان کو نئی تاریخ دی گئی ہے جو کہ روس کے لیے 2017ء ہے اور امریکہ کے لیے 2023ء۔ دونوں ممالک نے اس تاریخ کو تسلیم کر رکھا ہے۔
ڈائریکٹرجنرل خالد رحمن نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ پاکستان نے کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کی بابت جس شاندار رویے کا مظاہرہ کیا ہے وہ پوری قوم کے لیے قابلِ فخر ہے اسے تمام متعلقہ بین الاقوامی فورمز پر تسلیم کیا گیا ہے اور اس کی تعریف کی گئی ہے اور پاکستان کو باقی ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک قابلِ تقلید ریاست کی حیثیت دی گئی ہے۔ پاکستان کے خلاف اعصابی جنگ کے ماحول میں اس حقیقت کو تمام سطحوں پر مسلسل نمایاں رکھا جانا چاہیے تا کہ مخالف حلقوں کے اُس پروپیگنڈے کو شکست دی جاسکے جو کہ زیادہ تر متضاد اور بے ربط و بے محل بنیادوں پر گھڑا جاتا ہے اور ناپاک ارادوں سے اس کی تشہیر کی جاتی ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن میں اپنے کردارپر ثابت قدم اور پر عزم رہنے کی ضرورت ہے تاہم ہمیں اس کے ساتھ ساتھ کسی حادثے یا ایمرجنسی کی صورت میں حفاظت اور سلامتی کے لیے مکمل اور جامع اقدامات کی مکمل تیاری کر رکھنی چاہیے۔

نوعیت: روداد سیمینار
تاریخ: ۲۸ فروری ۲۰۱۳ء

 

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے