آئی پی ایس سیمینار: توانائی کی بچت اور مؤثر استعمال سے متعلق قانون سازی میں تاخیر پراظہار تشویش
انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز (آئی پی ایس)میں ۶ فروری ۲۰۱۳ کو ’’توانائی سے متعلق قانون سازی ۔بچت، مؤثر استعمال اور متبادل‘‘کے موضوع پر سیمینار کی صدارت کرتے ہوئے سابق سیکرٹری بجلی و توانائی حکومت پاکستان اورآئی پی ایس کے ’توانائی پروگرام ‘ کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے چیئرمین مرزا حامد حسن نے کہا کہ جب توانائی بحران سے نمٹنے کے مسئلہ پر غور ہو رہا ہو تو پیداوار میں اضافے کے لیے تو کافی بات ہوتی ہے، لیکن عموماً ایسے اقدامات کی طرف ہماری زیادہ توجہ نہیں رہتی جو توانائی کے محدود ہوتے وسائل کو بچت کے ساتھ اور مؤثر طور پر استعمال کرنے کے لیے اہم ہیں اور قابل عمل بھی ہیں۔سیمینار سے پاکستان انجنیئرنگ کونسل کے ڈپٹی رجسٹرار ڈاکٹر اشفاق احمد شیخ ، انرکان کے ڈائریکٹر ٹیکنیکل اسد محمود اور آئی پی ایس کی سینئر ایسوسی ایٹ محترمہ امینہ سہیل نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں انجنیئرنگ کے معروف اداروں، پالیسی ساز حلقوں اور ممتاز دانشوروں نے اس میں شرکت کی۔ سیمینار میں ان امور کی نشاندہی کی گئی جن میں قانون سازی کے ذریعے توانائی کی بچت کرنے والوں کی مؤثر حوصلہ افزائی ہو سکے اور توانائی کے بے جا اصراف یا توانائی کے کم معیاری یا مہنگے طریقے استعمال کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہو سکے۔ نیز اس حوالے سے موئثر قانون سازی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔پاکستان انجینئرنگ کونسل کے ڈپٹی رجسٹرار ڈاکٹر اشفاق احمد شیخ نے بتایا کہ نئی عمارات کی تعمیر کے وقت ہر عمارت میں توانائی کے سستے اور مؤثر استعمال کے پہلو کو یقینی بنانے کے لیے بلڈنگ کوڈ آف پاکستان میں توانائی کا ایک حصہ ضروری دفعات کے ساتھ تجویز کیا گیا ہے۔ اس قانونی مسودہ کی تیاری کے لیے انجینئرنگ کونسل نے ۲۰۱۰ ایک ٹاسک فورس تشکیل دی جس میں تمام متعلقہ سرکاری وزارتوں دیگر متعلقہ اداروں سے نمائندگی لی گئی جن میں وزارتِ بجلی و پانی، ہاؤسنگ اور ورکس، پیپکو، انرکان، پی ایس کیو سی اے، سی ڈی اے اور دیگر بہت سے دانش ور، اہلِ علم، انجنیئر، آرکٹیک اور قانونی ماہرین شامل تھے۔اس میں تجویز کیا گیا کہ پہلے مرحلے میں صرف بڑی عمارتوں پر یہ قانون نافذ ہو گا اور اس میں کم از کم100 کلو واٹ بجلی استعمال کرنے والی یا 900 مربع میٹر رقبہ رکھنے والی عمارات یا بجلی کے استعمال سے قطع نظر 1,200 مربع میٹر رقبہ والی عمارات شامل ہوں گی۔
ایسی عمارات کی تعمیر کی منظوری توانائی کے مؤثر استعمال اور بچت کے طریقوں کے ساتھ مشروط کر دی جائے گی۔ تاکہ کم ازکم آئندہ بننے والی عمارتوں کو توانائی کی بچت کے پہلو سے زیادہ بہتر بنایا جاسکے۔ اسد محمود نے بتایا کہ توانائی سے متعلق یہ مسودہ قانون ابھی تک قانون سازی کے درمیانی مراحل سے گزر رہا ہے اور پارلیمنٹ تک نہیں پہنچا ہے۔ توانائی کے شعبہ میں نئے حالات، نئی تحقیقات اور نئے رحجانات سامنے آتے رہتے ہیں اس کی روشنی میں اس مسودہ میں ضروری تبدیلیاں کی گئی ہیں اور اسے آج کے حالات کے مطابق بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کی سینئر ایسوسی ایٹ محترمہ امینہ سہیل نے نیپرا میں توانائی کی تقسیم کے عمومی قواعد میں تبدیلی کی ضرورت و افادیت کا جائزہ پیش کیاجس میں خاص طور پر نیٹ میٹرنگ، انرجی ویلنگ اور انرجی بنکنگ کے تصورات کو قانون کے ذریعے تحفظ دینے کی ضرورت اجاگر کی گئی۔ ان قانونی تحفظات کی موجودگی میں ایک صارف اگر متبادل ذرائع سے توانائی پیدا کرتا ہے تو وہ بجلی کی تقسیم کے موجودہ نظام کو اپنی زائد از ضرورت توانائی فروخت کرسکے گا یا اُسے اپنے مطلوبہ کسی دوسرے مقام تک پہنچا سکے گایا ایک وقت میں قومی گرڈ میں اپنی زائد توانائی شامل کر کے کسی دوسرے وقت میں اتنی ہی توانائی واپس لینے کا حق دار بن سکے گا
نوعیت: روداد سیمینار
تاریخ: ۶ فروری ۲۰۱۳
جواب دیں