قومی تعلیمی پالیسی 2017 کے ڈرافٹ کا جائزہ
آئی پی ایس میں سینئر ماہرینِ تعلیم، محققین اور دانشور قومی تعلیمی پالیسی 2017 کے ڈرافٹ پر غور کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے۔ یہ ڈرافٹ وزارت وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت حکومت پاکستان کے زیرِغور ہے اور توقع ہے کہ موجودہ سال میں چاروں صوبوں کے اربابِ اختیار چند اصلاحات کے بعد اس کی توثیق کردیں گے۔
یہ اجلاس 5جنوری 2018ء کو منعقد ہوا اور اس میں پاکستان بھر سے نامور ماہرینِ تعلیم نے شرکت کی جن میں تنظیم اساتذہ پاکستان کے صدر میاں محمد اکرم، ڈائریکٹر جنرل آئی پی ایس خالد رحمٰن، یونیورسٹی آف مینیجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی (UMT) کے شعبہ سکول آف سوشل سائنسز اینڈ ہیومنیٹیز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر راؤجلیل احمد، COMSATS انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی (ICT) لاہور میں سنٹر فار اسلامک اکنامکس کے سربراہ ڈاکٹر عبدالستار عباسی، ہزارہ یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر قاضی سلطان محمود، بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر محمد ابراہیم، ڈاکٹر شہزاد اقبال شام اور ڈاکٹر شگفتہ عمر شامل تھے۔
مجوزہ پالیسی کا مختلف زاویوں سے جائزہ لیا گیا جن میں اس کے اہداف، مقاصد اور اہم مسائل کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں موجود نظامِ تعلیم کی مختلف اقسام کا احاطہ کیا گیا۔ اس جائزہ کے بعد اجلاس کے شرکاء نے عمومی طور پر طویل عرصہ سے انتظارپذیر اس تعلیمی پالیسی کے نقطۂ نظر کی تعریف و تصدیق کی۔ یاد رہے کہ اس پالیسی کا ابتدائی فریم ورک اٹھارہویں آئینی ترمیم میں صوبوں کو تفویض کر دئیے گئے اختیارات سے بھی بہت پہلے 2009ء میں وضع ہوا تھا۔ اس تعلیمی پالیسی میں مزید بہتری لانے کے لیے جن موضوعات پر گفتگو ہوئی ان میں تعلیمی پالیسی میں شامل غیررسمی بنیادی تعلیم، ابتدائی بچپن میں تعلیمی ترقی، طالب علم کی رہنمائی اور کردار کی تعمیر، بنیادی، ثانوی اور اعلیٰ تعلیم، صحت، کھیل اور جسمانی تعلیم، ٹیچر ٹریننگ پروگرام، نجی تعلیمی نظام، مذہبی تعلیمی ادارے، ٹیکنالوجی پر مبنی تعلیم، تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم اور تربیت (TVET)، امتحانی خدمات اور طلباء کی قابلیت جانچنے کا طریقۂ کار اہمیت کے حامل تھے۔
جواب دیں