۲۰۰۹ ء کےقومی اور بین الاقوامی مسائل اور پاکستان کےدینی جرائد

jaiza

۲۰۰۹ ء کےقومی اور بین الاقوامی مسائل اور پاکستان کےدینی جرائد

پاکستان کےمختلف دینی طبقات کےمستند نمائندہ جرائدکےتجزیوںکی روشنی میں۔”مباحث” کےعنوان سےدوماہی رپورٹ تیا ر کی جاتی ہے۔ اس رپورٹ میں ملکی اور بین الاقوامی مسائل کےحوالےسےدینی جرائد کی آراء کا جائزہ پیش کیا جاتا ہے۔ زیر نظر تجزیہ سال ۲۰۰۹ء میں تیار کیےگئےچھ تجزیوں کا خلاصہ ہے۔

قومی امور

سال ۲۰۰۹ء کےدوران پاکستان کی سیاست میں خاصی گہما گہمی رہی ۔ سیاسی معاملات میں معزول عدلیہ کی بحالی، شریف برادران کی نا اہلی اور اس کے بعد عدالت کی طرف سےانکی اہلیت کا فیصلہ، پنجاب کی صوبائی حکو مت اور مرکزی حکومت کےتعلقات، سابق صدر پرویز مشرف کےمحاسبے کےحوالےسےجاری بحث، این آر او،بلو چستان کی صورتحا ل اور گلگت بلتستان میں حکومت کی طرف سےکی گئی اصلاحات زیر بحث لائی گئیں۔
امن وامان کی صورتحال کےتناظر میں مالاکنڈ معاہدہ اور ا سکا خاتمہ، سوات، وزیرستان میں آپریشن،ملک میں جاری دہشتگردی کےنتیجے میں امن امان کی ناگفتہ بہ صورتحال،مختلف سیاسی اورمذہبی شخصیات پر حملےاور بعض کا قتل، دینی مدارس پر دہشتگردی کےالزامات اور دینی مدارس کی طرف سےاس الزام کی مزاحمت پر بھی دینی جرائد نے دورا ن سال بھرپو ر اظہار خیال کیا ہے۔ اس سیشن میں پاکستان کی اقتصادی صورتحال میں بھی کئی موڑآئے، آٹا، چینی اور بجلی کےبحرانوںسمیت اشیائےصرف اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں اتار چڑھا ؤ رہا،دینی جرائد نےنئےقومی بجٹ سمیت ان موضو عات کو بھی اپنےہاں جگہ دی ۔
دہشتگردی کےخلاف جاری جنگ میں پاکستان اور امریکہ کی شراکت قائم رہی جس کےنتیجےمیں پاکستان کی سیاست میں امریکہ کا کردار بھی قابل ذکر رہا، دینی جرائد نےپاکستانی سیاست میں امریکی کردار کا کیری لو گر بل، بلیک واٹر، اسلام آباد میں امریکی سفارتخانےکی توسیع،قبائلی علاقوںمیں ڈرون حملے، اور امریکی ذمہ داران کی طرف سےاس عرصےمیں کیےگئےپاکستان کےدوروں کےتناظر میں جائزہ لیا ۔ علاوہ ازیں قومی تعلیمی پالیسی، نئی جوڈیشنل پالیسی پر بھی دینی جرائد میں اظہا ر خیا ل کیا گیا ۔
تاہم بعض اہم قومی نوعیت کےموضوعات ایسےہیں جن پر دینی جرائد میں کو ئی تبصر ہ سامنےنہیں آیا ۔ ان میں قومی سلامتی کو نسل کا خاتمہ، لا ہور میں سری لنکن ٹیم پر حملہ،پنجاب بینک ا سکینڈل،پی آئی اےکی طرف سےحج کرایوں میں اضافہ وغیرہ شامل ہیں۔

بین الاقوامی امو ر

دنیا بھر میں رونما ہونےوالےبیشتر ایسےمو ضو عات جن کا تعلق کسی بھی اعتبار سےمسلمانوں کےساتھ بنتا ہےاور جو مسلمان ممالک کی سیاست پر اثر انداز ہوتےہیں، ان پر دینی جرائد نےسیر حاصل بحث کی ہے۔مشرق وسطی کی صورت حال، اسرائیل کی ہمسایہ مسلما ن ممالک فلسطین شام اور لبنان کےساتھ جاری کشیدگی،سعودی یمن تنازعہ، افغانستان ایران اور عراق کےتناظر میں امریکہ کا عالمی سیاسی کردار، امریکی صدر اوباما کا مصر کی یونیورسٹی میں خطا ب ، اٹلی کی عدالت میں مسلمان خاتون کا قتل،مغرب میں پردےکےخلاف جاری مہم،کو موضوع بحث بناتےہو ئےان پر دینی جرائد کی تفصیلی آراء سامنےآئی ہیں۔
پاکستان کےبیرونی ممالک بالخصوص ایران اور بھارت کےساتھ تعلقا ت کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔ اس حوالےسےبھارت کےساتھ تعلقات کا جائزہ تنازعہ کشمیر،ممبئی حملےاور آبی تنازعےکےتناظر میں لیا گیا ہےجبکہ پاک ایران تعلقات کو ایرانی صوبےسیستان میں ہو نےوالےحملےکےنتیجےمیں پیدا ہو نےوالی صورتحال کےضمن میں دیکھا گیا ۔ نیز اس سال پیدا ہو نےعالمی اقتصادی بحران، ایران اور افغانستان کےصدارتی انتخابا ت، عالمی بین المذاہب مکالمہ کانفرنس، چینی صوبےسنکیانگ میں ہو نےوالےمسلح تصادم کو بھی زیر بحث لایا گیا ہے۔
اسی طر ح بعض دیگر موضوعات جن میںشرم الشیخ میںغیر جانبدار ممالک کی کا نفرنس، سوئیٹزر لینڈ میں مسجد کےمیناروں کی تعمیر پر پابندی، اٹلی کی عدالت کا فیصلہ جس میں سی آئی اےکےبعض اراکین کو سزا سنائی گئی، پر بھی دینی جرائد میں آراء پیش کی گئی ہیں۔
البتہ بعض اہم نوعیت کےمو ضوعات پر دینی جرائد میں کو ئی تبصرہ نہیں کیا گیا ان میں امریکی صدر باراک اوباما کےلئےنوبل انعام اورشمالی کوریا کا زیر زمین ایٹمی تجربہ شا مل ہیں۔

دینی مسائل

گزشتہ سال کےدوران دینی مباحث کےاہم موضوعات میں اسلا می بینکاری،میڈیا اور تبلیغ اسلام،دینی مدارس اور حکومت کےمابین ہو نےوالےمعاملات،توہین شعائر اسلام پر بحث شامل ہے۔مسلکی اختلاف کےذیل میںعیدمیلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم،طالبان اور دیوبند،مسئلہ امامت پر شیعہ کا داخلی اختلاف جیسےمو ضوعات کو زیر بحث لایا گیا ہے۔دینی جرائد کےہا ںدوسرےمسالک کی شخصیات کےنظریات پر تنقیدی مباحث بھی سامنےآئیں ان شخصیات میں مولانا حسین احمد مدنی اور علامہ طاہر القادری شامل ہیں، ا سکےعلاوہ معاشرتی اور سماجی مسائل کےحوالےسےدینی جرائد نےکسی حد تک بحث کی ہےان میں اسلام اور ٹریفک قوانین کا احترام، پسند کی شادی اور اسلام، مسٹر او ر ملا کی تقسیم اور چاند کی روعیت پر اختلاف کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے