کشمیر پر آئی پی ایس ورکنگ گروپ کا اٹھارواں اجلاس

کشمیر پر آئی پی ایس ورکنگ گروپ کا اٹھارواں اجلاس

ماہرین کا بھارت کو بین الاقوامی سطح پر جوابدہ ٹھرانے کے لیے جنگی جرائم کو دستاویزی شکل دینے کی اہمیت پر زور

 Eighteenth-meeting-of-IPS-Working-Group-on-Kashmir

ماہرین کا بھارت کو بین الاقوامی سطح پر جوابدہ ٹھرانے کے لیے جنگی جرائم کو دستاویزی شکل دینے کی اہمیت پر زور

برطانیہ کی میٹروپولیٹن پولیس  کے جنگی جرائم یونٹ کی طرف سے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم میں ملوث افراد کی تفتیش اور گرفتاری کے لیے ایک پٹیشن قبول کرنے کے عمل نے قانونی ماہرین کے لیے ایک نیا راستہ کھول دیا ہے کہ وہ دیگر یورپی ممالک بشمول امریکہ اور کینیڈا  میں بھی اس نوعیت کی درخواستوں پر مقدمات درج کرکے اور ان کی پیروی سےکشمیر میں  جاری مظالم پر بھارت کو جوابدہ ٹھرانے کاموقع پیدا کر سکتے ہیں۔

یہ وہ متفقہ رائے تھی جو  27 جنوری 2022 کو کشمیر پر آئی پی ایس  ورکنگ گروپ (آئی پی ایس-ڈبلیو جی کے)کے زیراہتمام منعقد ہونے والے اجلاس میں شرکاء نے دی  جس کا عنوان تھا ”بھارتی مقبوضہ کشمیر میں  انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں: میٹروپولیٹن پولیس یو کے کو دائر کی گئی پٹیشن کی اہمیت“۔

اجلاس سے لیگل فورم فار پریسڈ وائسز آف کشمیر (ایل ایف او وی کے) کے ایڈوکیٹ ناصر قادری نے کلیدی مقرر کی حیثیت سے خطاب کیا  جبکہ دیگر شرکاء میں آئی پی ایس کے چیئرمین خالد رحمٰن، وائس چیئرمین  ایمبیسیڈر (ر) سید ابرار حسین، ایمبیسیڈر (ر) اشتیاق حسین اندرابی ، برطانیہ میں مقیم کشمیری صحافی افتخار گیلانی، ہزارہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر انور گیلانی، جموں و کشمیر لبریشن سیل(جے کے ایل ایف) کے ڈائریکٹر راجہ سجاد خان، آئی پی ایس- ڈبلیو جی کے کی سیکرٹری فرزانہ یعقوب  ، مرزا قیصر محمود اور آئی پی ایس ٹیم  کے اراکین نوفل شاہ رخ اورصبور علی سید شامل تھے۔

شرکاء کو پٹیشن کا پس منظر بیان کرتے ہوئے، اس اقدام کے معمار ایڈووکیٹ ناصر قادری نے بتایا کہ ایل ایف او سی کے نے میٹروپولیٹن پولیس کویہ پٹیشن ایک قانونی فرم سٹوک وائٹ کے ذریعے عالمی دائرہ اختیار کے اصول کے تحت دائر کی تھی اوربھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور آرمی چیف جنرل منوج مکندنروانے سمیت ان سب لوگوں کی تحقیقات اوران کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا مطالبہ کیا تھا جو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے جنگی جرائم میں ملوث ہیں۔

2020 اور 2021 کے درمیان لی گئی 2,000 سے زیادہ شہادتوں کی بنیاد پردائر ہونے والی اس پٹیشن میں آٹھ نامعلوم سینئر بھارتی فوجی اہلکاروں پر کشمیر کے اندر ہونے والے تشدد کے واقعات اور جنگی جرائم میں براہِ راست ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔

ایل ایف او سی کے کی طرف سے اٹھائے گئے اقدام کو سراہتے ہوئے، اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیر میں ہونے والے جنگی جرائم کی  فول پروف دستاویزات تیار کرنا ضروری ہے تاکہ اس طرح کے دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ کمزوروں کے حقوق کی خلاف ورزیوں پربھی پٹیشنز دائر کی جا سکیں بالخصوص خواتین اور بچوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف جنہیں  آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارتی افواج جان بوجھ کر نشانہ بنا رہی ہیں۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے