مغرب اور اسلام [شمارہ نمبر ۴۶]
بدلتا امریکی سماج اور مقامی مسلمان
مدیر: ڈاکٹر انیس احمد سبسکرائب: ۶۰۰ روپے پاکستانی [۲ سمارے]، ۱۰۰۰ روپے پاکستانی [۴ شمارے] فہرستِ مضامین: مغرب اور اسلام – شمارہ نمبر ۴۶
|
تعارف
مغرب اور اسلام انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کا ششماہی اردو جریدہ ہے جو اسلام سے متعلق مغرب کے تاثرات کو سمجھنے اور دونوں تہذیبوں کے مابین تعمیری تبادلہِ خیالات کو فروغ دینےکی ایک کوشش ہے۔
جریدے کا تازہ شمارہ بدلتے ہوئَے امریکی سماج اور اس میں موجود مقامی مسلمانوں کا تجزیہ کرتاہے۔علمِ نفسیات میں ‘فوبیا’ خوف کے غیر معین احساس کا نام ہے۔ یہ خوف کسی دلیل یا عقلی رویہ کی بناء پر نہیں ہوتا، یہ محض ایک شخص کا واہمہ ہوتا ہے جو اُسے حقیقت معلوم ہونے لگتا ہے۔ انسانی معاشرے میں باہمی تعلقات کی بنیاد حسنِ ظن ہوتی ہے۔اگر ہم یہ طے کر لیں کہ ہمارا پڑوسی نہ صرف ہم سے نفرت کرتا ہے بلکہ اس تاک میں ہے کہ کسی نہ کسی طرح ہمیں ہلاک کر ڈالے تو پڑوسی کے گھر سے آنے والی ہر آہٹ کی تعبیر یہی ہو گی کہ وہ نقب لگانے کی تیاری کر رہا ہے۔ اسی کیفیت کا نام ‘اسلام و فوبیا’ ہے۔ یورپ اور امریکہ میں ۱۱ ستمبر ۲۰۰۱ کے بعد سے جو نفسیاتی رویہ پروان چڑھا ہے، اس کا حقیقی ہدف مسلمان ہیں۔ بلکہ مسلم دشمنی کا نشانہ وہ افراد بھی بنے ہیں جومسلمانوں جیسے نظر آتے ہوں، جیسے سکھ جو پگڑی اور داڑھی کی بنا پر بظاہر مسلمان معلوم ہوتے ہیں۔ یہی مغربی نفسیات عراق، شام اور اس کے بعد اب ایران اور ترکی کی جانب امریکی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کا سبب ہے۔ اس مہلک متعدی مرض کا نہ صرف انفرادی سطح پر علاج ضروری ہے بلکہ ریاستی اسلام و فوبیا کا علاج عالمی امن کے لیے ایک فریضہ کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ ہماری نگاہ میں مسئلہ کا فوری حل کوئی نہیں ہے لیکن صبرو استقامت کے ساتھ اگر مناسب حکمتِ عملی وضع کر لی جاِئے تو حل یقیناْ ممکن ہے۔ یہ اصلاح کا کام اگر ۵۰ سال بھی لیتا ہے تو اسے کرنا ہمارے لیے ایک فریضے کی حیثیت رکھتا ہے۔ کامیابی تعمیری اور اصلاحی فکر کی ہی ہو گی کیوں کہ مغربی فکر منفی اور تخریبی ہونے کی بنا پر زیادہ عرصہ اپنا جادو نہیں چلا سکتی۔
جواب دیں