طالبان حکومت کو عالمی سطح پر تسلیم کرنے سے افغانستان میں غیر یقینی صورتحال ختم ہو سکتی ہے ڈاکٹر غیرت باہیر
حال ہی میں قائم ہونے والی طالبان حکومت کو اپنےان وعدوں کو پورا کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے جو افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد دنیا سے کیے گئے تھے۔ ان کی حکمرانی کو عالمی سطح پر تسلیم کرنے سے طالبان حکومت کو ملک پراپنی گرفت مضبوط بنانے اور امن و استحکام کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی، جو ان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے سیاسی انجماد اور معاشی غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے۔
ان خیالات کا اظہار حزب اسلامی افغانستان کے سینئر رہنما ڈاکٹر غیرت باہیر اور چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمٰن نے 7 اکتوبر 2021 کو افغانستان پر امریکی حملے کی 20 ویں سالگرہ کے موقع پر آئی پی ایس میں منعقدہ ایک اجلاس میں کیا۔
اجلاس میں روزنامہ جسارت کے سینئر صحافی مسعود انور، خصوصی نامہ نگار جیو نیوز طارق عبدالحسن کے علاوہ آئی پی ایس کی ٹیم کے جن افراد نے شرکت کی ان میں جنرل منیجر آئی پی ایس نوفل شاہ رخ ، سینئر ریسرچ آفیسر سید ندیم فرحت ، سینئر ایڈیٹر عارف جمشید اور منیجر آؤٹ ریچ شفق سرفرازشامل تھے۔
مقررین کو افغانستان میں برسر اقتدارنئی حکومت سے بڑی امیدیں تھیں، انہیں یقین تھاکہ حکومت کامیاب ہو سکتی ہے بشرطیکہ طالبان حکمت سے کام لیں، معاشرے کے تمام دھڑوں کو گلے لگائیں اور اپنی توجہ غربت، امن و امان جیسے مسائل کو ختم کرنے پر مرکوز کریں۔
ڈاکٹر غیرت نے افغانستان کی زمینی صورتحال پر روشنی ڈالی۔ افغانستان اور پاکستان کے درمیان مضبوط ثقافتی اور معاشی دوطرفہ تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر غیرت کا خیال تھا کہ افغانستان کے لوگ عام طور پر پاکستان سے محبت کرتے ہیں اور اس کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں ۔ جبکہ پاکستان میں تعلیم حاصل کرنے والے بہت سے افغانی اب افغانستان کی بیوروکریسی میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے طالبان حکومت پر بھی زور دیا کہ وہ حالات موافق کرتے ہوئے پاکستان کے لیے زمین ہموار کرے تاکہ وہ جنگ زدہ ملک کی تعمیر نو میں اپنا کردار ادا کر سکے۔ اس کے علاوہ انہوں نے طالبان کو مشورہ دیا کہ وہ ٹی ٹی پی کے مسئلے سے نمٹنے کے دوران احتیاط برتیں کیونکہ یہ معاملہ سرحدکے اس پار پاکستان کے لیے کافی حساس ہے۔
خالد رحمٰن نے کہا کہ سیاست اور سیکورٹی کےامور پر گفتگو کرنے والے پنڈت طالبان کی کامیابی یا ناکامی کا اندازہ لگانے میں بہت جلدی کر رہے ہیں جبکہ طالبان کو ابھی اقتدار میں آئے بمشکل ڈیڑھ ماہ ہوا ہے۔ تاہم، انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں تعمیر نو کے لیے ایک قدم آگے بڑھے اور طالبان حکومت کو ملک میں جائز اتھارٹی کے طور پر تسلیم کرے۔
جواب دیں