جنوبی ایشیا کے لیے امریکی خارجہ پالیسی پر ڈاکٹر عاکس کا لیکچر
آئی پی ایس نے 29نومبر 2019ء کو ’جنوبی ایشیا کے لیے امریکی خارجہ پالیسی‘ کے موضوع پر دوبصیرت افروز لیکچروں کا اہتمام قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد اور رفا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیا سائنسز میں کیا۔ ڈاکٹر عاکس کلائٹز ڈیس یونیورسٹی آف سنٹرل میسوردی امریکہ میں پروفیسر ہیں۔
آئی پی ایس نے 29نومبر 2019ء کو ’جنوبی ایشیا کے لیے امریکی خارجہ پالیسی‘ کے موضوع پر دوبصیرت افروز لیکچروں کا اہتمام قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد اور رفا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیا سائنسز میں کیا۔ ڈاکٹر عاکس کلائٹز ڈیس یونیورسٹی آف سنٹرل میسوردی امریکہ میں پروفیسر ہیں۔
قائداعظم یونیورسٹی کے شعبہ ڈیفنس اینڈ اسٹریٹیجک اسٹڈیز میں اپنے پہلے لیکچر میں ڈاکٹر عاکس نے امریکہ کی خارجہ پالیسیوں میں متعدد امور کو اجاگر کرتے ہوئے کسی بھی ملک کے لیے خارجہ پالیسی کی اہمیت پر گفتگو کی۔
ہندوستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ملک امریکہ کے بہت اچھے دوستوں میں شامل ہے اور یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ امریکہ ایسا کچھ کرے گا جو ہندوستان کو پسند نہیں۔
پاکستان کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے پروفیسر عاکس نے کہا کہ یہ ملک دہشت گردی کا مقابلہ کرتے ہوئے نہایت ہی مشکل وقت سے گزرا ہے۔ انہوں نے اس طرح کے سخت چیلنجوں کا مقابلہ کرنے پر قوم کے عزم کو سراہا۔
مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں انسانی پہلو وابستہ ہے۔ لہٰذا اسے انسانی حقوق سے وابستہ معاملات کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔ پُرامن کشمیر کو خطے کے خوشحال مستقبل میں کلیدی کردار قرار دیتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر میں مظفرآباد کو ترقی یافتہ اور مکمل طور پر پُرامن علاقہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے۔
RIMS میں اپنے دوسرے لیکچر میں امریکی دانشور نے جنوبی ایشیا کے بارے میں امریکہ کی خارجہ پالیسی پر گفتگو کرنے کے ساتھ ساتھ بتایا کہ کس طرح امریکہ جنوبی ایشیا کے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو تشکیل دینے کی منصوبہ بندی کرتا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان تعلقات کی بنیادیں زیادہ تر تجارت پر مبنی ہوں گی اور بھارت امریکہ کا ایک اچھا دوست ہونے کے باعث اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
یہ بات واضح رہے کہ ڈاکٹر عاکس آئی پی ایس کے زیراہتمام 26 اور 28نومبر کو اسلام آباد اور مظفرآباد میں ہونے والے دوبین الاقوامی سیمیناروں میں شرکت کے باعث پاکستان کے دورے پر تھے۔
جواب دیں