‘برین اسٹارمنگ ریسرچ ائیڈیاز : میڈیا اسٹڈیز’
’’آئی پی ایس لیڈ ‘‘ (Learning, Excellence and Development Program) کے زیر اہتمام رفا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیا سائنسز (RIMS) کے تعاون سے ایک اجلاس کا اہتمام کیا گیاجس کا موضوع تھا’’ برین اسٹارمنگ ریسرچ آئیڈیاز: میڈیا اسٹڈیز ‘‘۔ ۱۴ اکتوبر ۲۰۲۰ء کوانسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز میں منعقد ہونے والا یہ اجلاس آئی پی ایس لیڈ کے آغاز کیے گئےپروگرام ’’پاکستان میں پالیسی ریسرچ کو مقامی موضوعات میں ڈھالنے ‘‘ کا ایک حصہ تھا۔
اجلاس میں میڈیا اور کمیونیکیشن اسٹڈیز میں زیر تعلیم ایم ایس اور ایم فل کے طلباء نے شرکت کی جبکہ آئی پی ایس کے ایگزیکٹو صدر خالد رحمٰن، سی ای او پلس کنسلٹنٹ کاشف حفیظ اورابھرتے ہوئے فلمساز طلحہ اسلم نے خطاب کیا۔
رحمٰن نے اپنے کلیدی خطاب میں طلباء سے میڈیا کےاس کردار پر گفتگو کی جو وہ مختلف بیانیوں کی تشکیل اور عوام کی رائے بنانے میں ادا کرتا ہے اور جس سے معاشرے پر براہ راست اور بلاواسطہ گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس دلیل کی حمایت میں، اسپیکر نے مغربی میڈیا کی ایک مثال پیش کی جس نے عراق میں ’بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں‘ کے پروپیگنڈے کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا اور آخر کار یہ پروپیگنڈہ امریکہ کے اس ملک پر حملے کا ذریعہ بنا۔انہوں نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئےمزید کہا کہ دوسرے ممالک کا میڈیا بھی اسی طرح مختلف کارپوریٹ اور سیاسی اداروں کے ہاتھوں میں کھیلتا ہے یہاں تک کہ اپنی خواہشات یا تقاضوں کے مطابق جھوٹی خبریں اور جعلی پروپیگنڈہ بھی پھیلاتا ہے۔
پاکستانی میڈیا پر گفتگو کرتے ہوئے رحمان نے کہا کہ اس امر کی ضرورت ہے کہ ملکی میڈیا قومی مقاصد کو پیش رو بناتے ہوئے اپنے آپ کو جدید دنیا کے معیارات کے مطابق اپ ڈیٹ کرے۔ رحمان نے قومی میڈیا میں تحقیق پر مبنی معلوماتی مواد کے لیے زیادہ جگہ پیدا کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا کیونکہ یہ قارئین کو نہ صرف گونا گو مسائل سے روشناس کرسکتا ہے بلکہ ان کے ذہنوں میں مثبت جذبات پیدا کرنے میں بھی مددگار ہو سکتا ہے۔
حفیظ نے ایک آن لائن لنک کے ذریعے طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی میڈیا میں مواد کےبے انتہا کاروباری ہو جانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس رجحان سے نہ صرف تخلیقی صلاحیت اور اصلیت کو برباد کیا جارہا ہے بلکہ بعض اوقات تو لگتا ہے کہ ہماری اقدار اور اصولوں پر بھی سمجھوتہ کیا جارہاہے۔
اسلم نے آج کی دنیا میں سوشل میڈیا کی طاقت، اثر و رسوخ اور اثرات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل دنیا ہر ایک کو اپنی شناخت بنانے کے مواقع فراہم کررہی ہے۔ انہوں نے طلباء کو تحقیق کے کچھ قابل قدر نظریات اور نکات بتاتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ ایسا مواد تیار کرکے سوشل میڈیا کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں جو دیکھنے والوں کے ذہنوں میں مثبت اثر ڈال سکے اور معاشرے کے لیے کارآمد ثابت ہو۔
جواب دیں