‘افغانستان میں جنگ سے حاصل ہونے والے مفادات امن کے ثمرات سے زیادہ قیمتی ہیں’
جنگ کے مفادات امن کے ثمرات سے بیش قیمت اور زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ افغانستان سے امریکی فوج کا انخلاء افغان امراء طبقے کے مفادات کے خلاف ہےاور وہ ان کے حصول کی خاطرافغانستان میں امن کے خواہاں نہیں ہیں۔ امریکی حکمتِ عملی آغاز سے ہی بظاہر جزباتی، غیر متوازن اور غیر مربوط نظر آتی ہے تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس جنگ سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو فائدہ زیادہ ہے چاہے شکست کا تاثر ہی کیوں نہ ابھرے۔
ان خیالات کا اظہار افغانستان میں پاکستان کے سابق سفیر اور نیشنل سیکورٹی کونسل کے سابق سیکرٹری محمد صادق نےانسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز(آئی پی ایس) میں ۵ اکتوبر ۲۰۱۷ کومنعقد ہونے والی خصوصی سیمینار سے اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔
"افغانستان میں امریکہ کے ۱۶ سال” کے عنوان سے ہونے والے مزکورہ سیمینار سے معروف سینیر صحافی اور افغان امور کو ماہر رحیم اللہ یوسفزئی نے خصوصی خطاب کیا۔ انہوں اس خدشہ کا اظہار کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ۲۱ اکست کے خطابیارے بھی جنگ میں دوبارہ استعمال ہوںگے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ۱۶ برس سے اس جنگ میں سب سے زیادہ نقصان عام افغانیوں کا ہوا ہے۔ ہر روز قریباً۳۱ افغان فوجی اور ۹ عام شہری آج بھی جنگ کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔ گزشتہ برس تقریباً۶۰۰۰ افغان فوجی اور ۳۵۰۰ عام شہری اس جنگ کی نظر ہوئے۔ اسکے برعکس جنگ کے نتیجے میں ہونے والی امریکی فوجیوں کی ہلاکت کی تعداد انتہائی کم ہے، ۲۰۱۶ میں کل ۱۴ امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے واقعات سامنےآئے۔
انکامزید کہنا تھا کہ ہم نے ماضی کی غلطیوں سےسبق حاصل کیا ہےاورماضی کے برعکس طالبان کی مالی مدد کی بجائے ہم افغانیوں کی ترقی کےلیئے کوشاں ہیں۔ اس ضمن میں پاکستانی حکومت ۶۰۰۰ افغان طالبعلموں کواسکالر شپ پر ملک کی مختلف جامعات میں تعلیم دے رہی ہےجو کہ ایک خوش آئند امر ہے۔
ایگزیکٹوپریزیڈنٹ آئی پی ایس خالد رحمٰن نے بھی اس موقع پر تقریب سے خطاب کیا۔
جواب دیں