آئی پی ایس اور یو ایس پی سی اے ایس ای –نسٹ توانائی اور پاور سیکٹر کی پالیسیوں پر مشترکہ تحقیق کریں گے

آئی پی ایس اور یو ایس پی سی اے ایس ای –نسٹ توانائی اور پاور سیکٹر کی پالیسیوں پر مشترکہ تحقیق کریں گے

یو ایس پاکستان سنٹر فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز ان انرجی (یو ایس پی سی اے ایس ای)، نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کے ایک وفد نے 27 جنوری 2022 کو آئی پی ایس کا دورہ کیا

 2022-01-27-USPCASE-NUST-delegation-visits-IPS

یو ایس پاکستان سنٹر فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز ان انرجی (یو ایس پی سی اے ایس ای)، نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کے ایک وفد نے 27 جنوری 2022 کو آئی پی ایس کا دورہ کیا تاکہ پالیسی پر مبنی تحقیق کو فروغ دینے کے لیے تعاون اور اشتراک کے مختلف میدانوں بالخصوص پاکستان کے پاور سیکٹر کے اہم مسئلے سے نبٹنے پر بات چیت کی جائے۔

دورہ کرنے والے وفد کی سربراہی، نسٹ کے ڈین اور پرنسپل  ڈاکٹر عدیل وقاص کر رہے تھےجبکہ دیگر افراد میں  شعبہ تھرمل انجینئرنگ کے سربراہ  ڈاکٹر ماجد علی اور انڈسٹری کے رابطہ افسر فواد خان شامل تھے۔چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمٰن نے  انسٹی ٹیوٹ کی ٹیم کے ساتھ وفد کا استقبال کیا جس میں  جنرل منیجر آپریشنز نوفل شاہ رخ، سینئر ریسرچ آفیسر سید ندیم فرحت، منیجر آؤٹ ریچ شفق سرفراز، ریسرچ آفیسر ایم ولی فاروقی اور انسٹی ٹیوٹ کے انرجی، واٹر اور کلائمیٹ چینج ڈیسک سے حمزہ نعیم اور لبنیٰ ریاض شامل تھے۔

مہمانوں نے پاور سیکٹر  بالخصوص اس شعبے میں گردشی قرضوں کے انبار اور پالیسی معاملات میں گورننس کی کمی کے مسائل کے  ساتھ ساتھ ملک میں قابل تجدید توانائی کے انضمام کو فروغ دینے کے منصوبوں پر کی جانے والی تحقیق میں آئی پی ایس کے ساتھ مل کر کام کرنے میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا۔

مندوبین نے بتایا  کہ یو ایس پی سی اے ایس ای، جدید ترین لیبارٹریز اور وسائل سے لیس ہےجو   مختلف شعبوں میں اطلاقی تحقیق  کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں  مناسب تکنیکی مدد فراہم کرتا ہے۔یہ الیکٹرک پاور مارکیٹس، قابل تجدید توانائی گرڈ انٹیگریشن، سمارٹ گرڈز، ہائی وولٹیج اسمبلی،سولر پی وی، تھرمل اپلیکیبلٹی، بائیو میس اور فضلہ کو توانائی میں تبدیل کرنے کے لیے درکار عوامل، بیٹریوں اور توانائی ذخیرہ کرنے والے آلات و دیگر مواد پر مشتعمل ہے جنہیں پاکستان کے پاور سیکٹر کے مسائل کو مقامی طور پر حل کرنے کے لیے مؤثر طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

آئی پی ایس نے پاور سیکٹر کی ترقی کے لیے ریگولیٹری اور پالیسی فریم ورک میں یو ایس پی سی اے ایس ای کی تکنیکی صلاحیتوں  سے استفادہ حاصل کرنے کی تجویز کا خیر مقدم کیا۔اس موقع پرپاور سیکٹر کے اسٹیک ہولڈرز کی استعداد کار کو بڑھانے کے لیے مشترکہ مطبوعات کی اشاعت، آگاہی پروگراموں اورسیمینارزکے انعقاد، جرائد کے خصوصی شماروں اور مشترکہ پروگراموں کے آغاز کی تجاویز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید برآں، آئی پی ایس اور یو ایس پی سی اے ایس ای ، نے سستی توانائی کے ذرائع کو فروغ دینے کے لیے ملک کے پالیسی ساز حلقوں اور کاروباری برادری کو شامل کرنے پر اتفاق کیا تاکہ  ان مسائل کے خلاف ایک عملی فریم ورک کو تشکیل دیا جا سکے جو توانائی کے شعبے کی ترقی کو روک رہے ہیں۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے