چین کے حوالے سے نئے تحقیقی موضوعات

emerging1

چین کے حوالے سے نئے تحقیقی موضوعات

 انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے زیر اہتمام دو روزہ کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ کانفرنس کا موضوع تھا: ’’پاکستان میں چین کے بارے میں ابھرتی لیاقت‘‘۔ اپنی نوعیت کے لحاظ سے اس منفرد علمی کانفرنس میں چین کے حوالے سے کسی بھی علمی موضوع پر تحقیق کرنے والے پی ایچ ڈی کے پاکستانی طالب علموں نے زیر تکمیل مقالات کے اہم نکات ان سامعین کے سامنے پیش کیے جو سینئر سفارت کار، موضوع کے ماہرین یا ان امور کا عملی تجربہ رکھنے والے اور پاکستان میں چین سے متعلق کسی بھی براہ راست یا بالواسطہ علمی یا عملی سرگرمی سے وابستہ ہیں۔

یہ کانفرنس 26 اور 27 جنوری 2015ء کو آئی پی ایس میں ہوئی جس کی صدارت سینئر سفارت کار اور امور خارجہ پر سینیٹ کمیٹی کے سابق چیئرمین، جناب اکرم ذکی نے کی۔ مقالات کی پیش کش پر تبصرہ کرنے والے پینل میں شامل تھے، وزارت خارجہ میں ایسٹ ایشین اینڈ پیسیفک شعبہ کے ڈائریکٹر جنرل عبدالسالک خان، نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (NUST) کے مرکز برائے بین الاقوامی امن و استحکام میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر رضوان، انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے سینئر ایسوسی ایٹس بریگیڈیر ریٹائرڈ سید نذیر، ایرکموڈور خالد اقبال اور کمانڈر ریٹائرڈ ڈاکٹر اظہر احمد۔

کانفرنس میں جن اسکالرز نے اپنے مقالات کا خلاصہ پیش کیا، ان کی تفصیل یہ ہے۔

فوزیہ امین کا موضوع تھا ’’بحرہند میں امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتا اسٹریٹجک مقابلہ: جنوبی ایشیا کے لیے مضمرات‘‘۔ آسیہ خٹک نے ’’چین کی سمندری بندرگاہوں کی تعمیر کی پالیسی: اس کی عالمگیر عظیم حکمت عملی کا ایک تجزیہ‘‘ کے موضوع پر اپنی پریزنٹیشن دی۔ عثمان غنی نے ’’چین کا عروج اور ایشیا پیسیفک سکیورٹی کے لیے مضمرات: بحرالکاہل کے ممالک کے درمیان ایک مسابقتی دوڑ‘‘ کے موضوع پر اظہارِ خیال کیا۔ طلعت شبیر کا موضوع تھا: ’’بعد سرد جنگ دور میں پاک چین تعلقات: علاقائی اور عالمی مضمرات‘‘ اور محمد منیر کی پریزنٹیشن کا موضوع تھا ’’علاقائی سلامتی کے لوازمات: نائن الیون کے بعد پاک چین تعلقات کا ایک جائزہ‘‘۔

اس دو روزہ کانفرنس نے ایک طرف نوجوان اسکالرز کو یہ موقع فراہم کیا کہ وہ متنوع جہتوں سے ان عالمی امور کے بارے میں سیکھیں جن کا تعلق چین سے ہے اور اس موضوع کے ماہرین اور جہاندیدہ، تجربہ کارسفارت کاروں کے علم سے استفادہ کریں۔ دوسری طرف خود انہیں اپنے خیالات خاص اس موضوع کے ماہرین اور اہل علم کے سامنے پیش کرنے اور جواباً ان کے عالمانہ تبصروں اور مشوروں سے رہنمائی حاصل کرنے اور فائدہ اٹھانے کا موقع ملا۔ گفتگو میں چین کے حوالے سے بہت سے گوشوں اور معاملات پر نظر ڈالنے کے نئے زاویے سامنے آئے جو یقینا سب شرکاء کے لیے دلچسپی کا باعث بنے۔

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے ڈائریکٹر جنرل خالد رحمن نے اس موقع کو بہت مفید مشق قرار دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ انسٹی ٹیوٹ آئندہ بھی اس نوعیت کی سرگرمیاں جاری رکھے گا۔

واضح رہے کہ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز میں چین کے مطالعہ کے لیے ایک فعال اور متحرک پروگرام جاری ہے جس کا مقصد چین اور پاکستان کے درمیان باہمی افہام و تفہیم کی سطح کو بلند کرنا ہے، جس میں یہ کوشش بھی شامل ہے کہ تحقیق کاروں کے باہمی تبادلوں اور یہاں اور وہاں کے لوگوں کے باہمی رابطوں کو ترقی دے کر چین کے علاقائی اور عالمی کردار کو بہتر طور پر سمجھا جائے۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے