پاکستان کو امریکہ افغانستان امن معاہدے کے حوالے سے محتاط رہنا ہو گا: آئ پی ایس کانفرنس
پاکستان کو امریکہ اور افغانستان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے پر گہری نگاہ رکھنا ہو گی کیونکہ امریکہ ماضی میں ایسے کئ معاہدے کر کے ان سے پیچھے ہٹ چکا ہے۔
ان خیالات کا اظہار ایمبیسیڈر [ر] ابرار حسین نے ‘افغانستان تغیّر کے مراحل میں’ کے عنوان سے ہونے والی ایک گول میز کانفرنس میں کیا جس کا انعقاد انسٹیٹیٹ آف پالیسی اسٹڈیز نے 27 فروری 2019 کو کیا تھا۔ کانفرنس کے دیگر مقررین میں پاکستان کے سابق سفیر تجمل الطاف، سابق سفیر ایاز وزیر، بریگیڈیئر [ر] سید نذیر، ائیر کموڈور [ر] خالد اقبال، اسلامی نظریاتی کونسل کے چئیرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز اور آئ پی ایس کے ایگزیگٹیو پریزیڈنٹ خالد رحمٰن شامل تھے۔
امریکہ افغانستان امن معاہدے میں درپیش مختلف مشکلات پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے سابق سفیر سید ابرار حسین کا کہنا تھا کہ کاروباری فوائد اور خطّے میں چین اور روس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ دیگر ایسی وجوہات بھی موجود ہیں جن کی بنا پر امریکہ افغانستان میں اپنے قیام کو طول دے سکتا ہے لیکن اسے ابھی تک ان مقاصد میں کوئ خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ بھارت بھی افغانستان میں پاکستان کی حمائت کرنے والے طالبان کو حکومت کرتا نہیں دیکھنا چاہتا جبکہ طالبان خود افغانستان کی موجودہ حکومت کو کٹھ پتلی حکومت سمجھتےہیں اور ان سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتے۔ البتہ اس سارے معاملے میں پاکستان نے انتہائ مثبت کردار ادا کیا ہے اور خِطّے میں امن کے قیام کے لیے اپنی بھر پور کوشش کی ہے۔
پاکستان کے سابق سفیر ایاز وزیر کا کہنا تھا کہ اب طالبان کا افغانستان میں حکومت قائم کرنا اتنا آسان نہیں کیونکہ اب انہیں وہ اکثریت حاصل نہیں جو 1990 کی دہائ میں حاصل تھی۔ لہٰذا اس مقصد کے لیے انہیں مذاکرات کا سہارا لینا ہی پڑے گا۔ انہوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ امن معاہدے کو ناکام بنانے کے لیے بھارت بھی اپنی چالیں چل سکتا ہے۔
بریگیڈیئر [ر] سید نذیر اور ائیر کموڈور [ر] خالد اقبال کا کہنا تھا کہ جلد بازی میں امریکہ کا افغانستان سے انخلاء ملک کے لیے نئے مسائل کھڑے کر سکتا ہے۔
ڈاکٹر قبلہ ایاز نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے تعاون کے بغیر افغانستان کی موجودہ حکومت کا چلنا بہت مشکل نظر آتا ہے اور موجودہ حالات میں مذاکرات ہی واحدحل ہیں۔
آئ پی ایس کے ایگزیگٹیو پریزیڈنٹ خالد رحمٰن کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن بہت ضروری ہے لیکن اس کا قیام اپنا وقت لے سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کا مذاکرات کے لیے تیار ہو جانا جہاں طالبان کی کامیابی ہے وہیں انکے لیے ایک چیلنچ بھی ہے کہ وہ اس موقع سے کتنا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
انہوں نے امریکہ افغانستان کے درمیان امن معاہدے کا آغاز کرنے میں قطر کے کردار کو بھی سراہا اور کہا کہ اس معاہدے کو کامیاب بنانے کے لیےقطر اور پاکستان دونوں کو آنے والے وقت میں بھی اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔
جواب دیں