مسئلہ کشمیر کا مقدمہ لڑنے کےلیئے پاکستان کی مضبوطی کلیدی حیثیت کی حامل ہے: صدرآزاد کشمیرسردارمسعود خان کا آئی پی ایس میں خصوصی خطاب
اسلام آباد، ۱۸ اکتوبر: مسئلہ کشمیر کا مقدمہ لڑنے کےلیئے پاکستان کی سیاسی، اقتصادی اور دفاعی مضبوطی کلیدی حیثیت کی حامل ہے۔ ان خیالات کا اظہارصدرآزاد کشمیرسردارمسعود خان نے انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) کےزیرِاہتمام لیکچر میں کیا۔ گفتگوکاعنوان "کشمیر: آج اورکل” تھا جس میں بڑی تعداد میں محققین اور جامعات کے طلباء و طالبات نے شرکت کی۔ مسئلہ کشمیر سے متعلق اپنے خصوصی خطاب میں انہوں نے ہندوستان کی جانب سے جاری اس پروپیگنڈہ کی بھی تردید کی کہ مقبوضہ کشمیرمیں آزادی پسند مجاہدین کسی بھی قسم کی دہشتگردی میں ملوث ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کشمیرمیں جاری تحریکِ آزادی کوناکامی کاتاثردینےوالے منفی پراپیگنڈہ کےزریعےکشمیری اورپاکستانی عوام میں مایوسی پھیلاکراپنےمزموم مقاصد کاحصول چاہتےہیں۔ انہوں نے اس تاثرکی نفی کرتےہوئےکہا کہ ہرطرح کی رکاوٹوں کےباوجودپاکستان اورکشمیری عوام مسئلہ کشمیرسےدستبردار ہونےکو تیارنہیں۔ پاکستان روزِاول سےہی اس مسئلہ کو بات چیت کےذریعےحل کرنےکاخواہاں ہے مگر ہندوستان نے مذاکرات کے سارے راستےبندکر رکھے ہیں۔ پاکستان کے نزدیک مسئلہ کشمیر حقِ خودارادیت کا معاملہ ہے جبکہ ہندو لابی اسے علیحدگی پسندی کا رنگ دے رہی ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کےلیئےگزارشات پیش کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں صفوں میں اتحاد کی ضرورت ہے۔آراء میں تنوع کے باوجود کچھ بنیادی نکات پرمکمل اتحاد ہونا چاہیئےاسی صورت میں مسئلہ کشمیر حل کی طرف جاسکتا ہے۔ ہمیں لوٹ کرعالمی برادری سے رجوع کرنا چاہیئےاور مسئلہ کشمیر کے مؤثر حل کےلیئے بین الاقوامی اور بھارتی سول سوسائٹی کی مدد کے ساتھ ساتھ تارکینِ وطن جن کی تعداد 10 ملین کے لگ بھگ ہے کو بھی اسٹریٹجک اثاثہ کے طور پر استعمال کرنا چاہیئے۔اس ضمن میں ذرائع ابلاغ جن میں پرنٹ، الیکٹرونک اورسوشل میڈیا کے علاوہ جامعات اور مختلف تحقیقی ادارے بھی شامل ہیں پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بھی مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنے تیئں مؤثر اقدامات اور تحقیق کو بروئےکار لائیں۔ بین الاقوامی برادری کی مسئلہ کشمیر پر مکمل خاموشی کو صدر آزادکشمیر نےبےحسی، منافقت اور دوہرامعیار قراردیا۔ ان کے نزدیک اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیئے ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیئے۔ اس موقع پر انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے ایگزیکٹو صدر خالد رحمٰن نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک بڑاچیلنج ہے جسکےمؤثر حل کےلیئے کوئی شارٹ کٹ موجود نہیں۔ وقت کی ضرورت کے تحت حکمتِ عملی پر اختلاف پایا جاسکتا ہے مگر بنیادی مؤقف میں تبدیلی ممکن نہیں۔ مایوسی اور خوف کی بنیاد پر کوئی بھی پالیسی کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتی۔
جواب دیں