’دی لیونگ سکرپٹ‘ کی نشست عبدالرؤف چوہدری (سابق کیبنٹ سیکرٹری) کے ساتھ
آئی پی ایس کی زبانی تاریخ کی سیریز ’دی لیونگ اسکرپٹس‘ کا ستائیسواں اجلاس 10 نومبر 2021 کو سابق کیبنٹ سیکرٹری عبدالرؤف چوہدری کے ساتھ منعقد ہوا۔
اپنی زندگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے، چوہدری نے شرکاءکو بتایا کہ ان کا خاندان 1947ء میں آزادی کے بعد جالندھر سے ضلع ساہیوال میں ہجرت کرکے آیا تھا۔
سپیکر نے بتایا کہ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ملتان سے شروع کی اور بعدازاں ساہیوال میں اپنے گاؤں چلے گئے، جہاں انہوں نے 1967 میں ہائی اسکول کی تعلیم میں ‘بہترین طالب علم کے لیے صدارتی تمغہ’ (بعد میں اس کا نام اعزاز فضیلت رکھ دیا گیا) حاصل کیا۔
اپنی اعلیٰ تعلیم کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے سپیکر نےبتایا کہ انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کی اور پھر پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اکنامکس مکمل کرنے کے علاوہ کیمبرج یونیورسٹی برطانیہ سمیت دنیا بھر کی ممتاز یونیورسٹیوں سے کئی مختلف کورسز بھی مکمل کیے ہیں۔
اپنے پیشہ ورانہ کیریئر پر روشنی ڈالتے ہوئے،سابق کیبنٹ سیکرٹری نے کہا کہ انہوں نے 1974 میں سینٹرل سپیریئر سروسز (سی ایس ایس) کے امتحان میں شرکت کی اور ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ (ڈی ایم جی) میں منتخب ہوئے، جس کے بعد انہیں صوبہ پنجاب میں تعینات کیا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے راجن پور اور لیہ میں اسسٹنٹ کمشنر، ڈپٹی کمشنر بہاولپور، اقتصادی مشیر محکمہ صنعت، ایڈیشنل سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ اینڈ فنانس ڈیپارٹمنٹ اور راولپنڈی اور لاہور کے اضلاع میں کمشنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
1991 میں وفاقی حکومت میں شامل ہونے کے بعد انہوں نے وزیر اعظم سیکرٹریٹ اور داخلہ ڈویژن میں ایڈیشنل سیکرٹری/جوائنٹ سیکرٹری ، اور چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اس کے بعد وہ جولائی 2011 میں سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے طور پر ریٹائر ہوئے۔ بعد ازاں انہوں نے بطور ممبر پنجاب پبلک سروس کمیشن اور وفاقی ٹیکس محتسب کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
چوہدری نے حاضرین کو آگاہ کیا کہ انہیں چار وزرائے اعظم کے ساتھ کام کرنے کا اعزاز حاصل ہوا جن میں میاں نواز شریف، معین قریشی، میرظفراللہ خان جمالی اور شوکت عزیز شامل ہیں ۔
انہوں نے حاضرین کو ان ادوار میں پیش آنے والی کچھ اندر کی کہانیاں بھی سنائیں اور انہیں پالیسی سازی اور پاور کوریڈورز کی پیچیدگیوں سے روشناس کرایا۔
انہوں نے کہا کہ اپنے کیرئیر کے دوران بعض اوقات انہیں ان کے سینئرز اور دیگر اعلیٰ حکام نے میرٹ پر سمجھوتہ کرنے کو کہا جس سے انہوں نے یکسر انکار کر دیا اور میرٹ پر کبھی کوئی سودے بازی نہیں کی۔
سپیکر نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اقربا پروری ہمارے اداروں کو تباہ کر رہی ہے اور انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ملک کے بہترین مفاد میں اس طرزِعمل کو ترک کریں۔
جواب دیں