تحقیقی موضوعات کے لیے تخلیقی سوچ کا اجتماعی عمل – پاکستان یورپ تعلقات
کرتار پور راہداری جیسے اقدامات سے جنوبی ایشیا میں امن کے لیے نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔پاکستان میں یورپی یونین کمیشن کی نائب سربراہ
کرتار پور راہداری جیسے اقدامات سے جنوبی ایشیا میں امن کے لیے نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔پاکستان میں یورپی یونین کمیشن کی نائب سربراہ
اگر برلن کی دیوار گر سکتی ہے تو وقت کے ساتھ ساتھ پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات بھی بہتر ہوسکتے ہیں۔ کرتار پور راہداری کا افتتاح درست سمت میں ایک قدم ہے اور اس طرح کے دیگر اقدامات جنوبی ایشیا کے بہتر اور پُرامن مستقبل کا باعث بن سکتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار یورپی یونین کے وفد کے دورہ پر پاکستان میں مشن کی نائب سربراہ این مارچل نے کیا۔ وہ ”تحقیقی موضوعات کے لیے تخلیقی سوچ کا اجتماعی عمل – پاکستان یورپ تعلقات“ کے موضوع پر ہونے والے باہمی تبادلہ خیال کے اجلاس میں ایک سوال کا جواب دے رہی تھیں۔ اس اجلاس کا انعقاد 14نومبر 2019ء کو آئی پی ایس نے کیا تھا جو کہ آئی پی ایس لیڈ (IPS LEAD – the learning, excellence and development program of IPS) کے پروگراموں کی اس سیریز کا حصہ تھا جو پاکستان میں پالیسی ریسرچ کے لیے مقامی نکتۂ نظر کی اہمیت کا پہلو سامنے رکھ کر ترتیب دی جارہی ہے۔
مقرر نے اس اجلاس میں یورپی یونین اور پاکستان کے مابین تعلقات کی موجودہ صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ bloc اور پاکستان نے سلامتی، ترقی، ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانے کے لیے ایک منصوبے پر دستخط کیے ہیں جبکہ یورپی یونین غیرقانونی نقل مکانی کو روکنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے۔ مارچل نے پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان باہمی تعاون اور افہام و تفہیم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تجویز کیا کہ یورپی ممالک اور پاکستان کے تھنک ٹینکس کو اس مقصد کے حصول کے لیے مل جل کر کام کرنا چاہیے تاکہ باہمی افہام و تفہیم کے عمل کو آگے بڑھایا جاسکے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ماہرین تعلیم اور طلبہ کے درمیان علمی اشتراک قائم کرنے کے لیے ہر طرح کی سہولت فراہم کرنی چاہیے۔
مسئلہ کشمیر پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مارچل نے اعتراف کیا کہ یورپی یونین کے جن قانون ساز افراد کو حال ہی میں ہندوستان نے وادیٔ کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دی تھی وہ ان کی انفرادی کوشش تھی نہ کہ ایک سرکاری دورہ۔
انہوں نے دیگر اہم عالمی مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین افغانستان میں امن عمل کے ساتھ ساتھ ایران کے ایٹمی پھیلاؤ کے معاہدے کی مکمل حمایت کرتا ہے کیونکہ وہ عالمی امن کے لیے تخفیف اسلحہ اور ایٹمی عدم پھیلاؤ کے کثیرالجہت معاہدوں کے مکمل نفاذ اور ان پر عملدرآمد کے لیے عالمگیر نقطہ نظر کا قائل ہے۔
اس سے قبل مارچل نے یورپی یونین کی عالمی حکمت عملی کا ایک جائزہ پیش کیا اور ایک مضبوط یورپ کے قیام کے لیے ان کے مشترکہ تصور اور اقدامات سے حاضرین کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس لائحہ عمل کا مقصد قانون پر مبنی عالمگیر نظام کا حصول ہے نہ کہ ایسی سوچ کو اختیار کرنا جو یورپ کو مرکز بنانے پر مبنی ہو۔ اور اس کے لیے آگے بڑھنے کا راستہ یہ ہو گا کہ دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ bloc کے کثیر الجہتی منصوبوں کو تقویت دی جائے۔
جواب دیں