ایلیمنٹس آف بلیو اکانونی
مصنف: وائس ایڈمرل (ریٹائرڈ) افتخار احمد راؤ سال اشاعت: 2020ء صفحات: 308 جلد بندی: غیرمجلّد زبان: انگریزی آئی ایس بی این: 978-969-448-787-8 قیمت: 1300روپے/ 30 امریکی ڈالر ناشر: آئی پی ایس پریس |
کتاب کے بارے میں
ہمارے سیارے کو بجا طور پر ”بلیو سیارہ“ کہا جاتا ہے کیونکہ اس کا 71 فیصد پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ چنانچہ سمندری ماحول سے متعلق معیشیت کو ”بلیو اکانومی“ کہا جاتا ہے۔ یہ انسانی زندگی کے تقریباً تمام طبقات کے لیے بے حد اہم ہے لیکن اس کو وہ توجہ اور اہمیت نہیں مل سکی جس کی یہ مستحق ہے۔ تاہم اس کی اہمیت کا احساس وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا جارہا ہے۔ اس کتاب میں بلیو اکانومی کے مختلف پہلوؤں کو بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور سمجھنے میں آسانی کے لیے اسے 14 ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اس کا آغاز بلیو اکانومی اور سمندروں کے جغرافیہ کی وضاحت سے ہوتا ہے۔ پھر بنی نوع انسان کے لیے سمندروں کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اس کے بعد سمندری تجارت اور اس سے متعلق عالمگیریت ، آبی گزرگاہوں، اندرون ملک آبی گزرگاہوں ، بحری جہازوں اور ان کی اقسام ، جہاز سازی، بندرگاہوں، ماہی گیری، سمندری وسائل، سمندری اور ساحلی علاقوں جیسے موضوعات پر تبادلۂ خیال کیا گیا ہے۔ اسی طرح سیاحت ، آئی ایم او سمیت سمندروں کا قانون، سی پیک کی اہمیت اور سمندری وسعت پر منصوبہ بندی بھی عنوانات میں شامل ہیں۔
مصنف کے بارے میں
وائس ایڈمرل افتخار احمد راؤ (ریٹائرڈ) کے پاس 40 سال سے زیادہ کا سمندری تجربہ ہے۔ انہوں نے ڈپٹی چیف آف نیول اسٹاف (آپریشنز) اور کمانڈر کوسٹ کی حیثیت سے خدمات انجام دی ہیں اور پاکستان میں اپنی زبردست صلاحیت کی وجہ سے سمندری معیشت کے خواہشمند ہیں۔ وہ بندرگاہ کے منصوبے کے آغاز پر گوادر پورٹ پر عمل درآمد کمیٹی کے رکن رہے ہیں اور اس کی ترقی میں فعال طور پر حصہ لیا ہے۔ کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس کے منیجنگ ڈائریکٹر کی حیثیت سے پانچ سال تک انہوں نے اس کے مالی اور تجارتی فوائد کی بہت خوب نگہبانی کی ہے۔ وہ کئی سالوں تک جہاز سازی کی صنعت کی ترقی کے لیے وزارت دفاعی پیداوار میں مشیر رہے۔ وہ جہاز سازی کی صنعت کے وژن اور پاکستان کے لیے اس منصوبے کے معمار ہیں جسے وزیر اعظم نے منظور کرلیا ہے۔ وہ پاکستان میں بلیو معیشت کے بڑھتے ہوئے امکانات کے باعث سمندری آگاہی پیدا کرنے کے ایک مضبوط حامی ہیں۔ وہ رائل سعودی بحریہ کے مشیر بھی رہے ہیں۔ افتخار راؤ نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی، اسٹاف کالجز اور سمندری موضوعات پر ہونے والےمختلف سیمیناروں میں مہمان اسپیکر بھی رہے ہیں۔
جواب دیں