آئی پی ایس کی رپورٹ ‘بیرئیرز اینڈ ڈرائیورز آف سولر پروزیومیج: آ کیس اِسٹڈی آف پاکستان’ کی تقریبِ رونمائی
نیپرا صاف توانائی کے اہداف کے حصول کے لیے ایک سازگار ریگولیٹری ماحول فراہم کر رہا ہے، توصیف ایچ فاروقی
نیٹ میٹرنگ کے ذریعے توانائی کی تقسیم شدہ پیداوار نچلی ترین سطح پر قابلِ تجدید توانائی کی پیداوار کا بہترین ذریعہ ہے اور ملک میں بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پائیدار طریقے سے پورا کرنے کے حوالے سے نیپرا کی توجہ کا اہم مرکز ہے۔ ان خیالات کا اظہار نیپرا کی چئیرمین توصیف ایچ فاروقی نے ‘بیرئیرز اینڈ ڈرائیورز آف سولر پروزیومیج: آ کیس اسٹڈی آف پاکستان’ کے عنوان سے شائع ہونے والی انسٹیٹیوٹ آف پالیس اسٹڈیز [آئی پی ایس] کی ایک تحقیقی رپورٹ کی لانچنگ تقریب کے موقع پر کیا جس کا انعقاد نیپرا کے ہیڈ کوارٹرز میں 19 فروری 2021 کو کیا گیا تھا۔
نیپرا اور انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے تعاون سے ہونے والی اس تقریب کی صدارت نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی [نیپرا] کے چئیرمین توصیف ایچ فاروقی نے کی ، نائب صدارت کے فرائض آئی پی ایس کے چئیرمین خالد رحمٰن نے ادا کیے، جبکہ تقریب سے خطاب کرنے والوں میں نیشنل انرجی ایفی شینسی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی [نیکا] کے مینیجنگ ڈائیریکٹر ڈاکٹر سردار محضم، نیپرا سے بہادر شاہ، آئی پی ایس کی توانائ، پانی اور ماحولیات پر اسٹیرنگ کمیٹی کے چئیرمین مرزا حامد حسن، اور سابق وفاقی سیکرٹری پیٹرولیم اور قدرتی وسائل اور نیپرا کے پہلے چئیرمین ڈاکٹر گلفراز احمد شامل تھے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپنی کلیدی تقریر میں فاروقی نے آئی پی ایس کی رپورٹ کو سراہا جس میں صارفین کو نیٹ میٹرنگ سے متعلق اپنی درخواستیں پراسس کروانے میں درپیش رکاوٹوں، ڈسکوز کی آراء اور جوابوں، اور نیٹ میٹرنگ کی درخواستوں کو پراسس کرنے میں ان کی مجموعی کارگردگی پر روشنی ڈالی گئ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے ریگولیٹر کے طور پر نیپرا اپنے صارفین کو صاف توانائی اور پاور کی آزاد مارکیٹ دستیاب کرنے کے لیے راستے بنا رہا ہے۔ اس سلسلے میں نیپرا کا مقصد حکومت کے اغراص و مقاصد کے عین مطابق قابلِ تجدید توانائی کی پیداوار کو فروغ دینا ہے۔ اس سلسلے میں نیٹ میٹرنگ ایک اہم ترین آلہِ کار ہے جس نے قابلِ تجدید توانائی کی مارکیٹ، بالخصوص سولر پی وی کی مارکیٹ کو عوامی سطح تک بہنچا دیا ہے۔ توانائی کی تقسیم شدہ پیداوار پر نیپرا کی توجہ بدستور مرکوز ہے جس کا مقصد ملک میں بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پائیدار طریقے سے پورا کرنا ہے۔ اس سلسلے میں سولر پروزیومیج کی اب تک انسٹال کی جانے والی 120 میگاواٹ کی صلاحیت کی بدولت لوگ بجلی کے صارفین ہونے کے ساتھ ساتھ اب خود اس کے پروڈیوسر بھی بن سکتے ہیں۔
چِئیرمین نیپرا کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ آئی پی ایس کی رپورٹ میں پیش کی گئ سفارشات پر تفصیلی غور کر کے ان سے پھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے تاکہ نیٹ میٹرنگ کے فروغ کی غرض سے پاکستان میں موجود ریگولیٹری ماحول میں جس قدر ممکن ہو بہتری لائی جا سکے۔
اس سے قبل آئی پی ایس کے تحقیق کاروں نائلہ صالح اور حمزہ نعیم نے اس رپورٹ پر ایک تفصیلی پریزنٹیشن پیش کی، جس کہ بعد ماہر ین کے درمیان پینل ڈسکشن ہوئی جس میں مقررین نے اس بات کی تعریف کی کہ آئی پی ایس نے اپنے اس تحقیقی کام کوسرکاری اور غیر سرکاری شعبوں ، شمسی توانائی کے لوازمات فروخت کرنے والے اداروں، سروسز فراہم کرنے والی تنظیموں، نجی کمپنیوں ، اور تعلیمی اور تحقیقی اداروں کے ساتھ مل کر پایہِ تکمیل تک پہنچایا ہے، جن میں خصوصی طور پر وزارت توانائی (پاور ڈویژن) ، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) ، متبادل توانائی ترقیاتی بورڈ (اے ای ڈی بی)، جی آئی زی اور متعدد تجارتی بینکوں جیسی بین الاقوامی ایجنسیاں اور مالیاتی ادارے قابلِ ذکر ہیں۔
مقررین نے سستے قابل تجدید توانائی کے وسائل کے ذریعے صاف توانائی کو فروغ دینے کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے پاکستان میں شمسی توانائی کے استعمال کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ توانائی کے شعبے میں موجود مسائل پر قابو پایا جا سکے ۔
ماہرین نے ملک میں شمسی توانائی کے اضافے میں حائل رکاوٹوں کا بھی جائزہ لیا جبکہ باہمی کوششوں کے ذریعہ ان رکاوٹوں کو ختم کرنے پر اتفاق بھی کیا ، اور اس کے ساتھ ساتھ قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے کے لیےاہداف کا تعین حکومت کی جانب سےجاری کی گئی متبادل اور قابل تجدید توانائی پالیسی2019کے مطابق طے کرنے پر زور دیا۔
نیٹ میٹرنگ کے ذریعے توانائی کی تقسیم شدہ پیداوار نچلی ترین سطح پر قابلِ تجدید توانائی کی پیداوار کا بہترین ذریعہ ہے اور ملک میں بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پائیدار طریقے سے پورا کرنے کے حوالے سے نیپرا کی توجہ کا اہم مرکز ہے۔ ان خیالات کا اظہار نیپرا کی چئیرمین توصیف ایچ فاروقی نے ‘بیرئیرز اینڈ ڈرائیورز آف سولر پروزیومیج: آ کیس اسٹڈی آف پاکستان’ کے عنوان سے شائع ہونے والی انسٹیٹیوٹ آف پالیس اسٹڈیز [آئی پی ایس] کی ایک تحقیقی رپورٹ کی لانچنگ تقریب کے موقع پر کیا جس کا انعقاد نیپرا کے ہیڈ کوارٹرز میں 19 فروری 2021 کو کیا گیا تھا۔
نیپرا اور انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے تعاون سے ہونے والی اس تقریب کی صدارت نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی [نیپرا] کے چئیرمین توصیف ایچ فاروقی نے کی ، نائب صدارت کے فرائض آئی پی ایس کے چئیرمین خالد رحمٰن نے ادا کیے، جبکہ تقریب سے خطاب کرنے والوں میں نیشنل انرجی ایفی شینسی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی [نیکا] کے مینیجنگ ڈائیریکٹر ڈاکٹر سردار محضم، نیپرا سے بہادر شاہ، آئی پی ایس کی توانائ، پانی اور ماحولیات پر اسٹیرنگ کمیٹی کے چئیرمین مرزا حامد حسن، اور سابق وفاقی سیکرٹری پیٹرولیم اور قدرتی وسائل اور نیپرا کے پہلے چئیرمین ڈاکٹر گلفراز احمد شامل تھے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپنی کلیدی تقریر میں فاروقی نے آئی پی ایس کی رپورٹ کو سراہا جس میں صارفین کو نیٹ میٹرنگ سے متعلق اپنی درخواستیں پراسس کروانے میں درپیش رکاوٹوں، ڈسکوز کی آراء اور جوابوں، اور نیٹ میٹرنگ کی درخواستوں کو پراسس کرنے میں ان کی مجموعی کارگردگی پر روشنی ڈالی گئ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے ریگولیٹر کے طور پر نیپرا اپنے صارفین کو صاف توانائی اور پاور کی آزاد مارکیٹ دستیاب کرنے کے لیے راستے بنا رہا ہے۔ اس سلسلے میں نیپرا کا مقصد حکومت کے اغراص و مقاصد کے عین مطابق قابلِ تجدید توانائی کی پیداوار کو فروغ دینا ہے۔ اس سلسلے میں نیٹ میٹرنگ ایک اہم ترین آلہِ کار ہے جس نے قابلِ تجدید توانائی کی مارکیٹ، بالخصوص سولر پی وی کی مارکیٹ کو عوامی سطح تک بہنچا دیا ہے۔ توانائی کی تقسیم شدہ پیداوار پر نیپرا کی توجہ بدستور مرکوز ہے جس کا مقصد ملک میں بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پائیدار طریقے سے پورا کرنا ہے۔ اس سلسلے میں سولر پروزیومیج کی اب تک انسٹال کی جانے والی 120 میگاواٹ کی صلاحیت کی بدولت لوگ بجلی کے صارفین ہونے کے ساتھ ساتھ اب خود اس کے پروڈیوسر بھی بن سکتے ہیں۔
چِئیرمین نیپرا کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ آئی پی ایس کی رپورٹ میں پیش کی گئ سفارشات پر تفصیلی غور کر کے ان سے پھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے تاکہ نیٹ میٹرنگ کے فروغ کی غرض سے پاکستان میں موجود ریگولیٹری ماحول میں جس قدر ممکن ہو بہتری لائی جا سکے۔
اس سے قبل آئی پی ایس کے تحقیق کاروں نائلہ صالح اور حمزہ نعیم نے اس رپورٹ پر ایک تفصیلی پریزنٹیشن پیش کی، جس کہ بعد ماہر ین کے درمیان پینل ڈسکشن ہوئی جس میں مقررین نے اس بات کی تعریف کی کہ آئی پی ایس نے اپنے اس تحقیقی کام کوسرکاری اور غیر سرکاری شعبوں ، شمسی توانائی کے لوازمات فروخت کرنے والے اداروں، سروسز فراہم کرنے والی تنظیموں، نجی کمپنیوں ، اور تعلیمی اور تحقیقی اداروں کے ساتھ مل کر پایہِ تکمیل تک پہنچایا ہے، جن میں خصوصی طور پر وزارت توانائی (پاور ڈویژن) ، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) ، متبادل توانائی ترقیاتی بورڈ (اے ای ڈی بی)، جی آئی زی اور متعدد تجارتی بینکوں جیسی بین الاقوامی ایجنسیاں اور مالیاتی ادارے قابلِ ذکر ہیں۔
مقررین نے سستے قابل تجدید توانائی کے وسائل کے ذریعے صاف توانائی کو فروغ دینے کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے پاکستان میں شمسی توانائی کے استعمال کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ توانائی کے شعبے میں موجود مسائل پر قابو پایا جا سکے ۔
ماہرین نے ملک میں شمسی توانائی کے اضافے میں حائل رکاوٹوں کا بھی جائزہ لیا جبکہ باہمی کوششوں کے ذریعہ ان رکاوٹوں کو ختم کرنے پر اتفاق بھی کیا ، اور اس کے ساتھ ساتھ قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے کے لیےاہداف کا تعین حکومت کی جانب سےجاری کی گئی متبادل اور قابل تجدید توانائی پالیسی2019کے مطابق طے کرنے پر زور دیا۔
جواب دیں